پاکستان میں آٹزم کے بڑھتے ہوئے مسائل
آٹزم کیا ہے؟
آٹزم دراصل نفسیاتی خرابیوں کا مجوعہ ہے، جس میں بچہ اپنے آپ میں گم رہتا ہے اور توجہ مرکوز نہیں کر پاتا، اسکی حرکات و سکنات میں ہم آہنگی نہی ہوتی۔ آٹزم میں مبتلا بچوں کو عموما ان کے روئیے کی وجہ سے شرارتی، الگ تھلگ رہنے والا، بد مزاج اور خاموش سمجھنے کی غلطی کی جاتی ہے –
آٹزم کی علامات
بچہ لوگوں کو انجان سمجھتا ہے اور نہیں جانتا کہ ان سے کیا توقعات رکھی جائیں۔انسانوں اور چیزوں میں سے چیزوں کے ساتھ گہرا رشتہ بناتا ہے۔
صرف بار بار نظر آنے والے لوگوں کو ہی قریب آنے دیتا ہے۔
صرف گہری جان پہچان والے لوگوں کے قریب جاتا ہے۔
دیر سے بولتا ہے یا پھر نہیں بولے گا۔ اگر بات کرے تو اس کا موقع محل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
تاثرات اور حرکات نہیں سمجھتا، کبھی کبھار ہی اشارے کنارے استعمال کرتا ہے۔
کسی چیز کی جانب اشارہ کرنا سیکھ لیتا ہے لیکن اس کا استعمال ضرورت پوری کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔
پاکستان میں آٹزم کے مسائل
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریبا ساڑھے تین لاکھ بچے آٹزم میں مبتلا ہیں اور ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بہت سے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی آٹزم کو معیوب سمجھ کر چھپایا جاتا ہے۔جس کی وجہ سے آٹزم بچے اپنے ہم عمر بچوں سے تعلیم و تربیت میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔
آٹزم میں مبتلا بچے بظاہر نارمل نظر آتے ہیں تاہم ان کو بات چیت میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے، اور وہ اپنے خیالات اور احساسات کا صحیح طرح سے اظہار نہیں کر پاتے، دوسرے بچوں سے الگ تھلگ رہتے ہیں اور بات کا جواب نہیں دیتے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ بچے کی ماں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اگر بچہ اٹھارہ ماہ کی عمر میں بات چیت نہ کرے یا بولتےبولتے رُک جاتا ہو، اور اس کی عادتیں دوسرے بچوں سے قدرے مختلف ہوں تو اس کو نظر انداز نہ کریں اور کسی معالج سے مشورہ حاصل کریں۔
پاکستان میں آٹزم میں مبتلا بچوں کے علاج کی سہولتیں اتنی تسلی بخش نہیں ہیں، آگاہی کا فقدان ہے۔
آٹزم پوائنٹ نے موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے آٹزم بچوں کے والدین کے لیے تربیتی پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کی مدد سے والدین کو وہ تمام طریقے سکھائے جائیں گے جن کو بروئے کار لاتے ہوئے وہ اپنے بچوں کے مستقبل کو روشن کر سکیں گے اور وہ بچے معاشرے میں اہم مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔